معاشرے کی تشکیل نو
مقدس بہائی تحریروں کے مطابق نوع بشر اب بچپن اور لڑکپن کی حدوں کو عبور کرکے اپنی بلوغت کی ابتدا تک آپہنچی ہے۔ بلوغت کی تخصیص ایک ایسے تمدن کا قیام ہو گا جو خدا کے اصولوں اور اس کے احکام کے مطابق ہو۔
یہ عالمی ملکوتی تمدن ایسا ہو گا جو زندگی کے مادّی اور روحانی دونوں پہلوؤں کے لحاظ سے خوشحال ہوگا۔ اس بارے میں بہائی اصول ہماری رہنمائی کرتے اور ہمارے اندر جوش پیدا کرتے ہیں کہ اپنے موجودہ معاشرے کی تشکیل نو کریں اور ایسی گفتگو سے اپنی باتوں کی ابتدا کریں جس میں زندگی کے تمام پہلوؤں کے مختلف میدانوں کے بارے میں باہمی شعور پیدا ہو۔ پاکستان کے بہائیوں کو ہمیشہ ایسے مباحث شروع کرنے میں شامل کیا جاتا رہا ہے جو ہمارے موجودہ معاشروں کی بہبودی کے لئے فکر و تصور کے عمل کو متحرک کرے۔ اس زمانے میں جاری مباحث میں مذہبی بقا باہمی اور عورت و مرد کی مساوات اور ترقی کے موضوعات شامل ہیں۔
مذہبی بقا باہمی
خدا واحدو لاشریک ہے اور نوع انسانی اسی واحد خدا کے بندوں اور خدمتگاروں پر مشتمل ہے۔ تمام ادیان اصل میں ایک ہیں اور ایک ہی ملکوتی معدن سے نمودار ہوئے ہیں۔ مذہب کو ایک ایسا وسیلہ خیال کرنا چاہیے جس کے ذریعے خدا نوع انسانی پر اپنی بیش قیمت ہدایت نازل فرماتا ہے۔ مذاہب کے درمیان جنگ و جدل اور تنازعات پوری تاریخ میں بے شمار مسائل کا باعث بنتے رہے ہیں اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوئے ہیں۔ لہذا مذہبی بقا باہمی ایک ایسے معاشرے کے لئے لازمی تقاضا ہے جو روحانی اور مادّی طور پر خوشحال ہونے کی ضرورت ہے۔
مزید مواد مطالعہ کیجئے۔
عورت اور مرد کے درمیان مساوات کے لئے پیش قدمی
نوع بشر کی بہتری اور تمدن کی روحانی اور مادّی دونوں لحاظ سے ترقی صرف اسی وقت ممکن ہوگی جب ہمارے معاشرے کی خواتین اور مرد باہم مل کر کام کریں گے۔
مزید مواد مطالعہ کیجئے۔