امر بہائی

پاکستان کے بہائیوں کی مصدقہ ویب سائیٹ بابت امر بہائی

اپنے معاشرے کی خدمات سر انجام دینا



پاکستان کے بہائی پوری دنیا کے دوسرے بہائیوں کی طرح ایک نیا تمدن تعمیر کرنے میں شرکت کر رہے ہیں۔ نوجوانوں کے گروپوں، صحافیوں، لکھاریوں، فکر و تدبر کے مختلف مذاہب اور پس منظر سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ روحانی خوشی و سرور کے عالم میں، روح کو بلندی دینے والے ماحول میں مل بیٹھتے ہیں اور درج ذیل موضوعات پر فکر و تدبر کرتے ہیں

وحدت عالم انسانی •
تنوع میں وحدت •
سچی اور روحانی خوشی کا حقیقی مطلب •

اس طرح بہائی سماج اپنی کوششوں میں وسعت پیدا کر رہا ہے کہ وہ سرگرمی سے بامقصد گفتگو کو شروع کرے جو ایسی سرگرمیوں میں منتج ہوں جن سے پورے ملک میں مختلف حلقوں کے اندر ہر عمر کے لوگوں کی روحانی صلاحیتوں میں اضافہ ہو۔

زندگی کے ہر شعبے کے لوگ منظم طریقے سے خدا کی مقدس تحریروں کا مطالعہ کرنے میں لگ جاتے ہیں تاکہ وہ اپنی استعدادوں میں اضافہ کریں جس کے نتیجے میں زندگی کے صحیح مقصد اور انسانیت کی خدمت کے ذرائع کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔ مختلف محلّوں اور دیہاتوں کے لوگوں کے گروپ باہم مل کر کام کرنا سیکھ رہے ہیں۔ وہ اپنی سکھلائی کو کارکردگی کے ایک عمل کے ذریعے استعمال میں لاتے ہیں اور اُس میں بہتری لانے کے لئے اپنے تجربات سے ایک دوسر ےکو آگاہ کرتے ہیں۔

بچپن اور جوانی کے دورانیہ کو بہت اہمیت دی گئی ہے اور مختلف حلقوں کے افراد اور والدین کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ ان کی اچھی پرورش اور تخلیقی ماحول میں تربیت کریں۔ ان کا ایمان ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کی اخلاقی، روحانی اور قدروں کے احساس کی تربیت انتہائی ضروری ہے تاکہ ان کی مضمر صلاحیتوں میں اضافہ ہو۔ اس سے بالخصوص نوجوانوں کو مدد ملتی ہے کہ وہ اپنی روحانی اور ذہنی ترقی کی خود ذمہ داری سنبھالیں اور مقصد کا مضبوط احساس ، اپنے اور اپنے معاشرے کے لئے بہتر فیصلے کرنے کی ضرورت کا شوق پیدا کریں اور اپنے حلقوں کے اندر بامقصد معاشرتی کاموں میں مصروف رہیں۔

ملک کے نوجوانوں کے ساتھ پروگراموں نے ان’’جواہرات سے بھرے خزانوں‘‘ کو اس قابل بنایا ہے کہ وہ دیہاتوں اور قریبی محلّوں میں جا کر بچوں کو جمع کرکے ان کی خصوصی طور پر تیارکردہ تربیت اخلاق کی کلاسیں لیں اور انہیں اس بابرکت عمر کے لئے تیار کریں جس میں انہیں ابھی داخل ہونا ہے۔ وہ اپنی عمر کے یا بڑی عمر کے دوسرے لوگوں کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنے گردو پیش کی بہتری کی ذمہ داری اٹھائیں بجائے اس کے کہ حکومت کے اداروں کے محتاج بننے کا احساس دلوں میں رکھیں۔ وہ صفائی، حفظان صحت، قدرتی ماحول اور تعلیم جیسے کاموں کے لئے خود پیش قدمی کریں۔