امر بہائی

پاکستان کے بہائیوں کی مصدقہ ویب سائیٹ بابت امر بہائی

پاکستان کے اندر امر بہائی کی تاریخ



ملکوتی تمدن کے قیام کے لئے حضرت بہاءاللہ کی پکار کے جواب میں امر بہائی نے اپنی جڑیں انیسویں صدی میں پاکستان میں استوار کیں۔ ملتان کے سعید ہندی سب سے پہلے اس کے پیروکار بنے۔

باقی پوری دنیا کی طرح پاکستان کے بہائی جہاں امن اور ہم آہنگی کے لئے کام کرتے ہیں وہاں انہوں نے اپنے اردگرد اچھا معاشرہ قائم کرنے کے لئے بھی کوششیں شروع کی ہیں۔ شروع سے ہی پاکستان کے بہائیوں نے اپنی کوششیں اس بات پر وقف کی ہیں کہ ملک کے شہری خوشحال ہوں اور اپنے قدموں پر کھڑے ہوں۔ 1980ءکے عشرے کے آخری سالوں میں بہائیوں نے اپنی خدمات کو تعلیم کے میدان کی طرف بھی پھیلایا اور کراچی میں ایک مانٹیسوری اسکول قائم کیا۔ اب یہ اسکول سیکنڈی اسکول بن چکاہے جس کا نام نیو ڈے اسکول ہے۔

گزرے سالوں کے دوران پاکستان کے بہائیوں نے تسلسل کے ساتھ اپنے اپنے معاشروں میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ تمام مذاہب اور برادریوں کے ساتھ دیہی علاقوں میں تعلیم وتدریس کے پروگراموں، فری میڈیکل کیمپوں، شجرکاری، اعلیٰ طبقوں اوراہل فکر و دانش لوگوں کے ساتھ مباحثہ اور گفتگو میں شرکت کی ہے۔ تمام سماجوں کے نوجوانوں کے درمیان شراکت کار کو ترقی دی ہے اور سرگرمی سے مذہبی بقائے باہمی کے مکالموں میں شامل ہوئے ہیں۔ پورے پاکستان کے اندر بہائی پوری آبادیوں کے متنوع لوگوں سے رابطے کرتے ہیں اور مستقبل کے بہتر معاشرے کے قیام کے لئے وسیع حلقوں میں سماج کی تعمیراتی صلاحیتوں میں اضافہ کے لئے جد و جہد کرتے ہیں۔

ہر دل میں موجود اس آرزو کے جواب میں کہ وہ قادر مطلق خدا سے رازو نیاز کرے بہائی افراد اجتماعی دُعا و مناجات کے لئے سرگرمی سے کام کر رہے ہیں، دوسروں کے ساتھ دُعا و مناجات میں مل بیٹھتے ہیں اور زندگی کا ایک ایسا انداز تشکیل دے رہے ہیں جو عقیدتمندانہ خصوصیت کی وجہ سے الگ اور ممتاز ہے۔ بچوں کی امیدوں سے آگاہی کی بدولت وہ اپنی کوششوں کا دائرہ وسیع کرتے ہیں اور بچوں کی کلاسوں میں شرکاءکے بڑھتے ہوئے گروہوں کو شریک کرتے ہیں۔ وہ پاکستان کے نوجوانوں کی مدد کرتے آ رہے ہیں کہ وہ اپنی زندگیوں کے نازک سالوں کے دوران کامیابی سے گزریں اور یہ صلاحیت حاصل کر لیں کہ وہ اپنے قویٰ کو اپنے ملک کی ترقی کے راستے پر لگا دیں۔